1#
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو هو ذوق یکیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
2##
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
3##
فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا
نہ هو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا
4##
عذاب دانش حاضر سے باخبر ہوں میں
کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل
خودی هو علم سے محکم تو غیرت جبریل
اگر هو عشق سے محکم تو سور اسرافیل
عذاب دانش حاضر سے باخبر ہوں میں
کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں مثل خلیل
فریب خوردہ منزل ہے کاروا ں ورنہ
زیادہ راحت منزل سے ہے نشاط رحیل
نظر نہیں تو میرے حلقہ سخن میں بھی نہ بیٹھ
کہ نکتا ہا ئےخودی ہیں مثل تیغ اصیل
مجھے وہ درس فرنگ آج یاد آتے ہیں
کہاں حضور کی لذت کہاں حجاب دلیل
اندھیری شب ہے جدا اپنے قافلے سے ہے تو
تیرے لیے ہے مرا شعلئہ نوا قندیل
غریب و سادہ ،رنگین ہے داستان حرم
نہایت اس کی حسّین ابتدا ہے اسمعیل
2##
عقل کو تنقید سے فرست نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ
3##
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو مرا نہیں بنتا تو نا بن اپنا تو بن
4##
پھر چراغ لالہ سے روشن ہوۓ کوہ و دمن
مجھ کو پھر نغموں پہ اکسانے لگا مرغ چمن
پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
اُودے اُودے ،نیلے نیلے ،پیلے پیلے پیرہن
برگ گل پر رکھ گئی شبنم کا موتی باد صبا
اور چمکا تی ہے اس موتی کو سورج کی کرن
حسن بے پروا ہ کو اپنی بے نقابی کے لیۓ
ہوں اگر شہروں سے بن پیارے تو شہر اچھے کہ بن
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو مرا نہیں بنتا تو نا بن اپنا تو بن
من کی دنیا من کی دنیا سوز و مستی جذب و شوق
تن کی دنیا تن کی دنیا سود و سودا مکر و فن
من کی دولت ہاتھ آتی ہے تو پھر جاتی نہیں
تن کی دولت چھاؤں ہے آتی ہے دھن جاتی ہے دھن
من کی دنیا میں نا پایا میں نے افرنگی کا راج
من کی دنیا میں دیکھے میں نے شیخ و بر ہمن
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نا من تیرا نا تن
5#
انداز بیان گر چہبہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جاۓ تیرے دل میں مری بات
6##
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
7##
اگر ہنگامہ ہا ئے شوق سے ہے لا مکان خالی
خطا کس کی ہے یا رب لا مکان تیرا ہے یا میرا
8#
اگر کج رو ہیں انجم آسمان تیرا ہے یا میرا
مجھے فکر جہاں کیوں هو جہاں تیرا ہے یا میرا
اگر ہنگامہ ہا ئے شوق سے ہے لا مکان خالی
خطا کس کی ہے یا رب لا مکان تیرا ہے یا میرا
اسے صبح ازل انکار کی جرائت ہوئی کیوں کر
محمّد بھی تیرا جبرائیل بھی قرآن بھی تیرا
مگر یہ حرف شیریں ترجماں تیرا ہے یا میرا
اسی کوکب کی تابانی سے ہے جہاں روشن
زوال آدم خاکی زیاں تیرا ہے یا میرا
Post a Comment