تو تو سورج ھے تجھے کیا معلوم رات کا دکھ

تو میرے آنگن میں اتر کبھی شام کے بعد



نہ عروج اچھا نہ زوال اچھا

جس حال میں خدا رکھے وہ حال اچھا



سنا ھے ریت پر چلتے ھوئے تم بہت مسکراتے ھو



کہو تو اس بار مٹی کی دھول بن جائیں ہم





 ! یہ سال بھی آخر بیت گیا

کوئ ھار گیا ! کوئ جیت گیا



کاش ہم بھی پڑھے لکھے جوتے

تمہیں لکھتے جان جاں ،اس دل کی داستاں



ان بارش کی بوندوں میں نہ جانے کا کے آنسوؤں ھیں

ھزاروں سال پہلے شاید کوئ صدیوں بیٹھ کر رویا ھو گا





 بے وفائی کی سب کتابوں میں

  نہیں تیرے جیسی کوئی مثال





اپنی اپنی انا کے قیدی تھے ورنہ

ہمارے بیچ کوئی دوسرا نا تھآ



بہت اندر تک تباہی مچا دیتا ہے

وہ اشک جو آ نکھوں سے بہ نہیں پاتا



عشق نے نکما کر دیا غالب

ورنہ آدمی ہم بھی تھےکام کے



دنیا جسے کہتی ہے کھلونا

نا ملے تو مٹی ، مل جاۓ تو سونا



ہو تعلق تو روح سے هو

دل تو اکثر بھر جاتے ہیں



پوچھتا ہے جب کوئی دنیا میں محبت ہے کہاں

مسکرا دیتا ہوں میں ، اور یاد آ جاتی ہے ماں



میری سمجھ سے باہر ہے

میرے اندر بیٹھا ہوا شخص



وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جاۓ گا

مسلہ تو پھول کا ہے ، پھول کدھر جاۓ گا







عمر بھر جم یونہی غلطی کرتے رہے غالب

دھول چہرے پر تھی اور ہم آئینہ صاف کرتے رہے





وہ اپنے ہی ہوتے ہیں جو لفظوں سے مار دیتے ہیں

ورنہ غیروں کو کیا خبر کہ دل کس بات دکھتا ہے



اب مایوس کیوں ہوتے هو اس کی بے وفائی پر فراز



تم خود ہی تو کہتے تھے وہ سب سے جدا ہے





اک لمحہ ہی گزر جاۓ کہیں تیرے بغیر ،،،،

دل کو سمجھایا تو ہے لیکن سمجھتا کون ہے



حسن کا کیا کام سچی محبت میں ۔۔



آنکھ مجنوں هو تو ۔۔ہر لیلیٰ حسین لگتی ہے





تیرے جانے سے کچھ نہیں ہوتا

تیرے ہوتے ہوئے بھی ہم اکیلے تهے







تم کو یہ کمال حاصل ہے

وقت ، ۔ بے وقت اچھے لگتے هو



جو خاموش رہے تیری ہر تہمت پہ

سمجھ لو وہ شخص محشر برپا کر سکتا ہے



تمہاری ذات سے آگے تو کوئی راستہ ہی نہیں



میرے سفر یہیں پر تمام ہوتے ہیں



کاش کہ لوگ سمجھ سکیں کہ رشتے بنانا اصل بات نہیں

اصل بات تو ان رشتوں کو نبھانا ہوتا ہے



دشمنوں سے ھونے لگی محبت مجھ کو

جیسے جیسے اپنوں کو آزماتے چلے گئے





بندے تو ساتھ چھوڑ جاتے ہے ہر موڑ پر

کبھی اعتبار خدا کی ذات پر کر کے تو دیکھو



یہ نہیں کہ تیرے فراق میں اجڑ گئی یا بکھر گئی

ہاں محبتوں پہ جو ماں تھا ،نہیں رہا





عشق تو شغل ہے بے روزگار نوجوانو ں کا

جن کی نوکری نہیں لگتی وہ دل لگا لیتے ہیں





Post a Comment

 
Top